چندآراء کوننانوے فیصدخواتین پرنہیں تھوپاجاسکتا،مسلم خواتین بورڈکے اقدام کے تئیں مطمئن؍خواتین کے تئیں اظہارتشویش پروزیراعظم کوسابق مرکزی وزیرعلی اشرف فاطمی کامشورہ
نئی دہلی15اکتوبر(ایس اونیوز ؍آئی این ایس انڈیا)سابق مرکزی وزیراورراجدکے سنیئرلیڈرعلی اشرف فاطمی نے آج منعقدتحفظ شریعت کانفرنس میں کہاکہ اسلام اورمسلم معاشرہ میں جتنی عزت خواتین کودی جاتی ہے وہ کہیں اورنہیں۔انہوں نے براہِ راست مودی کونشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سنیئروکیل محمودپراچہ کانفرنس میں موجودہیں ان سے میں درخواست کروں گاکہ وہ ایک کیس ’گجرات کی ایک مظلوم خاتون‘ کیلئے ہم سب کی طرف سے لڑکرانہیں انصاف دلائیں۔ان کااشارہ جشودابین کی طرف تھا۔انہوں نے دوٹوک کہاہے کہ مودی جی پہلے اپنے گھرکی فکرکریں،مسلم عورتوں کی فکرچھوڑدیں۔اپنے گھرکوسدھارلیں،ان کوانصاف دلادیں پھرمسلم خواتین کی فکرکریں۔انڈیااسلام کلچرل سنٹرمیں منعقدتحفظ شریعت کانفرنس سے خطاب کرتے سابق مرکزی وزیرنے کہاکہ جتنے حقوق اسلام نے خواتین کودیئے ہیں وہ کسی مذہب میں نہیں ہیں۔یوروپ اورمغربی ممالک کاتفصیلی ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہاں رشتے ختم ہورہے ہیں۔طلاق کی شرح ساٹھ فیصدتک ہے۔ہرعورت ومرد کم ازکم تین شادیاں کرتے ہیں۔کیامودی سرکاراسی کلچرکوہندوستان پرتھوپناچاہتی ہے۔انہوں نے خواتین کے مسلم پرسنل لاء کے تئیں عدم اعتمادکے پیروپیگنڈہ پرجم کرتنقیدکرتے ہوئے کہاکہ یہ سراسرمیڈیاکاجھوٹ اورفریب ہے ۔میڈیایہ ہواکھڑاکرنے میں لگاہے کہ مسلم خواتین مسلم پرسنل لاء میں ترمیم چاہتی ہیں ۔جبکہ ننانوے فیصدخواتین مسلم پرسنل لاء پرمطمئن ہیں۔میرے گھرمیں میری والدہ،بیٹوں کی جوعزت ہے وہ دوسرے مذاہب کے معاشرہ میں نہیں ہے۔میں جب گھرسے نکلاتوگھرکی خواتین نے پیغام بھیجاکہ ہم سب مسلم پرسنل لاء بورڈکے ساتھ ہیں۔لہٰذاایک فیصدسے بھی کم خواتین کی رائے کوجنہیں میڈیااورحکومت استعمال کررہی ہے ننانوے فیصدخواتین پرتھوپانہیں جاسکتاہے۔علی اشرف فاطمی نے یہ بھی کہاکہ یوروپی کلچرمیں ناجائزتعلقات کی بنیادپرلوگ رہتے ہیں،ایک مردایک بیوی کوطلاق دیتاہے اوردوسری کورکھیل بناکررکھتاہے ۔اسلام نے تودوسری ،تیسری شادی کی اجازت مشروط طورپردی ہے۔اوراگرمردچارشادی بھی کرلے توبھی تمام بیویوں کوسارے حقوق برابرعطاکئے ہیں جبکہ لیوان ریلیشن اورمغربی تہذیب میں یہ ان سے محروم ہوتی ہیں۔انہوں نے سوال کیاکہ اب تولیوان ریلیشن قانونی ہوگیاہے،نکاح کی ضرورت ہی نہیں ہے ،بلکہ دوسرے کلچرمیں شادی کیلئے عورت کی بھی ضرورت نہیں ہے،کیامودی حکومت اسی کلچرکوہندوستان میں نافذکرناچاہتی ہے؟۔اگررشتوں کے تقدس کوکسی نے سمجھاہے اورکوئی لاء اس کااحترام کرتاہے تووہ صرف مسلم پرسنل لاء ہے جس کے خلاف منفی پیروپیگنڈہ ایک منصوبہ بندسازش کے تحت یوپی الیکشن میں فائدہ اٹھانے کیلئے کیاجارہاہے۔دنیامیں تورشتے ختم ہورہے ہیں۔لیکن اسلام ہی ہے جس نے رشتے کومضبوط کیاہے۔انہوں نے کہاکہ آج تک کسی بھی مسلم خاتون کوہم نے جہیزکی وجہ سے جلتے ہوئے نہیں دیکھا۔توجس کمیونٹی میں یہ خرابیاں ہیں،سرکارکی توجہ ان پرجانی چاہئے نہ کہ مسلم پرسنل لاء پر۔انہوں نے حکومت کوخبردارکیاکہ وہ مسلم خواتین کااستعمال منفی پیروپیگنڈوں کیلئے بندکرے،اسے اگرمسلم خواتین سے اتنی ہی ہمدردی ہے تووہ ان کے معاشی اوردیگرمسائل کی طرف توجہ دے۔